اسباب الامراض


"سبب مرض وہ ہوتا ہے جس کے مریض پر وارد ہونے سے مرض وارد ہوتا ہے۔ اور جب اس سبب کو دور کر دیا جائے تو مرض بھی ختم ہوجاتا ہے۔"
کسی بھی مرض کے علاج کے لئے مرض کے سبب کی صحیح تشخیص لازمی ہے۔اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ جو سبب مرض پیدا کرے اور سبب دور ہوجائے تو مرض ختم نہ ہو۔
مثلاً ایک شخص نے تربوز کھا کر دودھ پی لیا جس سے اسے ہیضہ ہوگیا۔
اب ہیضہ کا سبب تربوز اور دودھ سے ایک طرف جسم میں رطوبات کا بڑھنا ہے، اور قے اور دستوں کی کثرت سے حرارت کا زیادہ خارج ہوجانا ہے۔ تو ایسے مریض کے علاج کے لئے ایک طرف تو جسم میں رطوبات کو کم کرنے کے لئے خشک غذائیں و دوائیں دینا پڑیں گی۔ اور دوسری طرف قے اور دستوں کی کثرت سے جسم سے جو حرارت ضائع ہوئی ہے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے گرم غذائیں و دوائیں دینا پڑیں گی۔ لہذا عضلاتی غدی سے غدی عضلاتی یعنی غذائی چارٹ میں سے 3نمبر اور 4نمبر غذائیں دینے سے مریض چند گھنٹوں میں ہی صحت یاب ہوجاتا ہے۔
یہ درست علاج اس وقت ہی ممکن ہوگا جب معالج مرض کے حقیقی اسباب تک پہنچ جائے گا۔ اگر خدانخواستہ غلظ تشخیص سے غلط اسباب معلوم ہوجائے تو علاج بھی غلط تجویز ہوجائے گا اور مرض مزید بڑھ جائے گا، بلکہ بعض صورتوں میں تو مریض جان سے ہی ہاتھ دھوبیٹھتا ہے۔
مثلاً ہیضہ کے مذکورہ مریض میں ہیضہ کا سبب تربوز اور دودھ کی وجہ سے جسم میں رطوبات کا بڑھنا ہے اور جسم میں حرارت کی کمی بھی ہے۔ اب اگر مریض کو ٹھنڈی غذائیں و مشروبات دیے جائیں گے تو کیا ہوگا۔ نتیجتاً مریض کے جسم میں حرارت مزید کم ہوجائے گی، اور جسم میں رطوبات مزید بڑھ  جائیں گی۔  اور تکلیف زیادہ ہوجائے گی ۔۔۔۔اور۔
لہذا  کسی بھی مرض کا علاج کرنے سے پہلے صحیح سبب کا معلوم ہونا ضروری ہے۔

0 تبصرہ جات::

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔