دواؤں کا علاج زیادہ مشکل ہے


قارئین آپ یہ پڑھ کر حیران ہونگے کہ اس دور میں مرض اور مریض کے علاج سے دواؤں کا علاج زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ اس بات کا مشاہدہ وہ کرسکتا ہے جن کا ایسے مریضوں سے واسطہ رہتا ہے۔ جب کوئی ایک مریض آکر کہتا ہے مجھے کئی سالوں سے دورے پڑ رہے ہیں تو ہم پورے اعتماد سے کہتے ہیں کہ ان شاء اللہ بہت جلد آرام آجائے گا۔
لیکن جونہی مریض بتاتا ہے کہ میں عرصہ چار سال یا پانچ سال سے یہ  انگریزی ادویات کھا رہا ہوں اگر ایک دن یہ دوا  نہ کھاؤں تو فوراً دورا شروع ہوجاتا ہے۔ یا اگر ٹیبلٹ نہ کھاؤں تو جسم میں درد رہتا ہے ، جوڑ دکھنے لگتے ہیں۔ کمر گھٹنے درد کرنے لگتے ہیں۔ اور جب کوئی پین کلر ٹیبلٹ کھالیتا ہوں تو جسم ہشاش بشاش ہوجاتا ہے۔  اس وقت مریض  کے علاج سے زیادہ ان انگریزی ادویات سے مریض کی جان چھڑانی مشکل ہوتی ہے۔
ہمارے معاشرے میں کوئی افیون، چرس یا شراب پئے تو سب لوگ اسے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں کہ یہ شخص شرابی ہے نشہ کرتا ہے اس کا اعتبار مت کرو۔ اس نشہ کرنے والے سے اگر پوچھا جائے تو وہ بھی یہی کہتا ہے کہ میں کافی عرصہ سےنشہ کررہا ہوں اگر میں نشہ نہ کروں تو نیند نہیں آتی، جسم ٹوٹتا ہے جب نشہ کی خوراک لے لیتا ہوں تو جسم چست ہوجاتا ہے۔
اب آپ خود فیصلہ کریں کہ اس افیمی ، بھنگی، چرسی، اوراس  مریض میں کیا فرق ہے، جو سالہا سال سے دوائیں کھارہے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ نشہ کرنے والے اور نشہ بیچنے والے بدنام زمانہ ہیں کہ وہ معاشرے کے بدترین لوگ ہیں۔ لیکن نشہ کی دوسری شکل میں دوئیں کھانے والے اور بیچنے والے مہذب لوگ ہیں۔
بار بار کے تجربات سے ایک بات سامنے آتی ہے کہ اگر کسی مریض کا علاج ایک ماہ میں ہوتا ہے تو پانچ سال سے انگریزی دوائی کھانے والے مریض کا علاج چھ ماہ میں ہوگا۔ زائد وقت اسے گولیاں چھڑانے میں صرف ہوگا۔
ایک بات اور یاد رکھیں، کہ ان دواؤں کو یک دم نہیں چھڑایا جاسکتا۔  کیونکہ یہ دوائیں مسلسل کھانے سے انسان کی خوراک اور جسم کا حصہ بن جاتی ہیں۔ اب ان کی مقدار آہستہ آہستہ کم کی جاتی ہے اسی طرح مقدار خوراک کم کرتے کرتے ایک لمبے عرصہ میں مریض ان انگریزی ادویات سے آزاد ہوجاتا ہے۔

1 تبصرہ جات::

Anonymous نے لکھا ہے کہ

واقعی اگر دواؤں کی عادت پڑ جائے تو بہت مشکل سے چھوٹتی ہے۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔