بچوں کے لئے ڈبے کا دودھ۔ لمحہ فکریہ


تحریر: حکیم محمد عارف دنیاپوری
ابھی چند سالوں ہی کی بات ہے۔ بچوں کو ماں کے دودھ کے سوا کوئی اور دودھ پلانا معیوب سمجھا جاتا تھا ، کیونکہ ماں کے دودھ کے ساتھ غیرت، عزت اور تفاخر کے جذبات وابستہ کئے جاتے تھے اسی سے ماں کی مامتا اور ماں کی عظمت کے خیالات بھی جڑے تھے۔ لیکن بدقسمتی سے کچھ سالوں سے بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کا رحجان زوال پزیر ہورہا ہے اور ڈبے کا دودھ پلانے کا رحجان پروان چڑھ رہا ہے اسے تیار اور فروخت کرنے والی کمپنیاں جدید دور کی اہم ضرورت اور ماؤں کے لئے ماڈرن ہونے کی علامت کے طور پر پیش کر رہی ہیں۔ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے اور ماؤں کے ذہنوں کو اس طرف مائل کرنے کے لئے مختلف قسم کی بے معنی باتیں پیدا کرکے یہ ثابت کرتی ہیں کہ بچے کے لئے ڈبے  کا دودھ نہ صرف  ماں کے دودھ کے برابر غذائیت رکھتا ہے بلکہ بعض صورتوں میں تو اس کا استعمال ناگزیر ہے سب سے بڑھ کر تشویش ناک بات یہ ہے کہ ان کمپنیوں نے پورے ملک کے دیہاتوں سے دودھ خریدنے کا ایسا بندوبست کیا ہے کہ دیہاتی لوگ جو پہلے دیسی گھی عام استعمال کرتے تھے اب دودھ فروخت کرنے کے لالچ میں اپنے بچوں کے لئے صرف چائے کے لئے دودھ رکھ کر سارا دودھ فروخت کردیتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ بچے کے لئے ماں کے دودھ کا کوئی نعم البدل نہیں اس دودھ پلانے کا صرف بچے کو ہی فائدہ نہیں ہوتا ، بلکہ جدید تحقیقات کے مطابق بچے کو دودھ پلانے والی مائیں چھاتی کے کینسر سے محفوظ رہتی ہیں اس دودھ میں وہ تمام غذائی اجزاء جن کی بچے کی بہتر نشوونما کے لئے ضرورت ہوتی ہے موجود ہوتے ہیں جبکہ ڈبے کے دودھ میں صرف دس فیصد دودھ ہوتا ہے، اور نوے فیصد دوسرے مصنوعی مادے شامل کئے ہوتے ہیں جن سے بچے اکثر ڈائیریا میں مبتلا رہتے ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ماؤں کو ایسی ترغیب دی جائے کہ وہ بچوں کو ڈبے کے دودھ کی بجائے اپنا دودھ پلائیں تاکہ بچہ اور ماں دونوں ان امراض سے محفوظ رہ سکیں۔
تحریر: حکیم محمد عارف دنیاپوری

0 تبصرہ جات::

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔