::::::: غیر محرم عورتوں سے مصافحہ ، یعنی ہاتھ ملانا :::::::

::::::: غیر محرم عورتوں سے مصافحہ ، یعنی ہاتھ ملانا :::::::

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
مسلمانوں پر ٹوٹنے والی بڑی مصیبتوں میں سے ایک مصیبت اللہ کی کتاب کو اپنی مرضی اور اپنی عقل بلکہ زیادہ واضح اور دُرُست الفاظ میں یہ کہنا چاہیے کہ اپنی ہوائے نفس کے مطابق سمجھنا ہے ، جس کے لیے سب سے پہلے کتاب اللہ کی سمجھ کے لیے اللہ کی طرف سے مقرر کردہ بنیادی ترین ذریعے سُنّتء شریفہ سے گلو خلاصی لازم ہوتی ہے ، پس کچھ لوگ ایسے بھی نظر آتے رہتے ہیں جو قران کریم کو اپنی عقل جو شرعی علم و عرفان سے نا بلد ہوتی ہے اس کے بل بوتے پر ، مادی علوم کی معلومات اور ارد گرد کی معاشرتی عادات کی بنا پر سمجھتے ہیں اور اسی طرح سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں یہاں تک ان کا راہ ء حق سے انحراف صاف نظر آنے لگتا ہے لیکن وہ بے چارے اپنی منحرف راہ کو ٹھیک سمجھتے رہتے ہیں ،
ہمیں ایسے لوگوں کی باتوں کو اللہ اور اللہ کے مقرر کردہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مقرر کردہ کسوٹیوں پر پرکھنا لازم ہے ،
جو بات ان کسوٹیوں پر پوری نہ اترے اس مردُود قرار دینے میں کسی تأمل کی گنجائش نہیں رکھنی چاہیے ،
پس جو کوئی ایسی بات کرے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرمان مبارک یا عمل مبارک کے خلاف ہو کوئی اَیمان والا ایسی کسی بات کو کسی بھی صورت میں دُرُست نہیں مان سکتا ،
اپنے مزاج کی تسکین کے لیے اور اپنے ہی جیسے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ، عورت کو اس کی اُس عزت اور تعظیم کی حدود سے باہر لانے اور اس کے ساتھ کھلے میل جول اور ،،،،،،،،،،،، کو کسی نہ کسی طور خلافء اسلام قرار نہ دینے کی کوشش بھی ایسی ہی باتوں میں سے ہے ،
اور انہی باتوں میں سے ایک بات خواتین کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بارے میں کی جاتی ہے کہ اس کی اسلام میں کوئی ممانعت نہیں ، خود ساختہ فلسفوں اور جہالت کے اندھیروں میں گم لوگوں کو اللہ کے رسول کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سُنّتء مبارکہ کی نہ تو خُوشبُو نصیب ہوتی ہے اور نہ ہی اس کی روشنی نصیب ہوتی ہے ،
نا محرم عورتوں سے میل جول کے بارے میں ہماری دین میں شدید ممانعت ہے ، میں یہاں اس سارے ہی موضوع پر بات نہیں کروں گا ، بلکہ صرف اختیار کردہ موضوع کے بارے میں ہمارے حبیب صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سُنّتء مبارکہ کا ذِکر کروں گا ،
اِن شاء اللہ ہر وہ شخص جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی عظمت اور ان کے مُقام کو جانتا ہے، اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حقوق پہچانتا ہے اور انہیں ادا کرنے کی کوشش کرنے والا ہے ،
جِس کے دِل میں اِیمان اِس حال میں ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے حقیقی عملی محبت کرتا ہو، ز ُبانی دعوے دار نہ ہو ، اس کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شدہ سُنّت مبارکہ کا ذِکر ہی کسی کام کے کرنے یا کسی کام سے باز رہنے کے لیے کافی ہوتا ہے ، لہذا میری یہ ساری بات ایسے ہی لوگوں کے لیے ہی ہے ، اپنے خلافء حق فلسفوں اور گمراہ عقل کے اسیروں پر عموما ایسی باتیں اثر نہیں کرتیں ،
::::::: اِیمان والوں کی والدہ ماجدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے کہ (((((
والله ما مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ في الْمُبَايَعَةِ وما بَايَعَهُنَّ إلا بِقَوْلِهِ ::: اللہ کی قسم ، بیعت کرتے ہوئے (بھی)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا ہاتھ مُبارک کبھی کسی عورت کے ہاتھ کے ساتھ چُھوا تک نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عورتوں کی بیعت صرف اپنے کلام مُبارک کے ذریعے فرمایا کرتے تھے)))))صحیح البخاری / کتاب الشروط / پہلی حدیث ،
یہ تو تھا حبیب صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا عمل مبارک ،
جِس کی تاکید انہوں نے اپنے مبارک الفاظ میں یوں فرمائی(((((
إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ :::میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا )))))سُنن النسائی المجتبیٰ /کتاب البیعۃ/باب 12، سنن ابن ماجہ /کتاب الجھاد /باب 43، اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے فرمایا حدیث صحیح ہے ، السلسلہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث 529،
کسی مریض دل میں یہ خیال گذر سکتا ہے، یا گُزارا جا سکتا ہے کہ یہ عمل اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے لیے خاص تھا ، یا اُن کے اپنے مُقام کا تقاضا تھا ، یا ، یا ، یا ،
تو ایسے خیالات والوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فرمان مُبارک، غیر محرم عورتوں سے مصاٖفحہ کرنے یعنی ہاتھ ملانے کے گُناہ کی شدت سمجھانے کے لیے کافی ہونا چاہیے کہ (((((
لأن يَطعَنَ أحدُكُم بِمخيط ٍ مِن حَديدِ خَيرٌ لهُ مِن أن يَمسَ اِمرأة لا تُحلُ لَهُ ::: تُم میں سے کسی کو لوہے کی کنگھی اُس کے جِسم میں داخل کر کر کے ساتھ زخمی کر دیا جائے تو یہ اِس سے بہتر ہے کہ اُس کا ہاتھ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں))))) السلسہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث226،
اس کے بعد کسی اور کی ایسی بات جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے عمل مبارک اور فرمان مبارک کے خلاف ہو ،کون مانے گا ؟؟؟
کوئی ایمان والا !!!
اِن شاء اللہ، نہیں،
و السلام علیکم۔

0 تبصرہ جات::

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔