مسجد وزیر خان




مسجد وزیر خان شہر لاہور میں دہلی دروازہ، چوک رنگ محل اور موچی دروازہ سے تقریباً ایک فرلانگ کی دوری پر واقع ہے۔ مسجد کی بیرونی جانب ایک وسیع سرائے ہے جسے چوک وزیر خان کہا جاتا ہے۔
یہ عظیم الشان مسجد 1634 عیسوی میں مغل بادشاہ شاہ جہاں کے دورحکومت میں لاہور کے گورنر علم الدین انصاری جو کہ نواب وزیر خان کے نام سے جانے جاتے تھے انہوں نے تعمیر کرائی، اس مسجد کی تعمیرمکمل ہونے میں تقریباً سات سال کا عرصہ لگا۔ 
یہ وسیع العریض مسجد وزیر خان کے نام سے موسوم ہونے کی وجہ سے مسجد وزیر خان کہلاتی ہے۔ بلند و بالا دیواریں اور شاندار گنبد ماہرین فن تعمیر کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ زمانہ کی ستم گریوں کے باوجود یہ عمارت آج  بھی اسی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
کچھ عرصہ پہلے غیر ملکی امداد سے اس مسجد کے دروازے پر خوانچہ فروشوں اور بھکاریوں نے جو ڈیرے ڈال رکھے تھے انہیں ہٹا کر وہاں ثقافتی ورثوں کے تحفظ کے لئے ایک ایسا کرافٹ بازار بنا یا گیا جس کا فن تعمیر، مسجد وزیر خان کے فن تعمیر سے مماثلت رکھتا ہے۔
مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

بخل اور سرکشی کرنا



 22 بخل اور سرکشی کرنا
عن حارثہ بن وھب قال: سمعت رسول اللہ یقول:
 (( الا اخبرکم باھل النار کل عتل جواط مستکبر))
صحیح بخاری
سیدنا حارثہ بن وہب سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا،، آپ نے فرمایا: "کیا میں تمہیں جہنمیوں کی خبر نہ دوں؟ ہر سرکش، بخیل، اور متکبر جہنمی ہے۔ "


مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

TeamViewer

مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

مراسلات کا خودکار خلاصہ

 یہ پوسٹ محمد یاسر بھائی کے بلاگ سے لی گئی ہے۔
لیکن یاسر بھائی کی پوسٹ میں موجود سکرپٹ کام کرنا چھوڑ گئے ہیں جبکہ یہ سکرپٹ کام کررہے ہیں۔

پیج بریک کا استعمال کیے بغیر جب آپ کوئی مراسلہ شائع کرتے ہیں تو وہ سرورق پہ مکمل نظر آتا ہے۔ جس کی وجہ سے سرورق کی لمبائی میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے اور مکمل مراسلہ سرورق پہ اچھا بھی نہیں لگتا اس کی بجائے اگر سرورق پہ مکمل تحریر کی بجائے صرف تحریر کا خلاصہ شائع کیا جائے تو وہ خوبصورت بھی لگتا ہے ، قاری کو بھی اپنی پسند کے مراسلہ کو پڑھنے میں آسانی رہتی ہے اور اس کی مدد سے سرورق پہ مراسلات کی تعداد کو بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔

آج ہم مراسلات کے خودکار خلاصہ کے بارے میں سیکھیں۔
سب سے پہلے
www.blogspot.com 
پہ سائن ان ہوکر  Ctrl+F کی مدد سے مندرجہ ذیل کوڈ تلاش کریں۔

</head>
اب اس کوڈ کو مندرجہ ذیل کوڈ سے تبدیل کردیں۔
<script type='text/javascript'>var thumbnail_mode = "no-float" ;
summary_noimg = 430;
summary_img = 340;
img_thumb_height = 100;
img_thumb_width = 120;
</script>
<script type='text/javascript'>
//<![CDATA[
function removeHtmlTag(strx,chop){
if(strx.indexOf("<")!=-1)
{
var s = strx.split("<");
for(var i=0;i<s.length;i++){
if(s[i].indexOf(">")!=-1){
s[i] = s[i].substring(s[i].indexOf(">")+1,s[i].length);
}
}
strx = s.join("");
}
chop = (chop < strx.length-1) ? chop : strx.length-2;
while(strx.charAt(chop-1)!=' ' && strx.indexOf(' ',chop)!=-1) chop++;
strx = strx.substring(0,chop-1);
return strx+'...';
}

function createSummaryAndThumb(pID){
var div = document.getElementById(pID);
var imgtag = "";
var img = div.getElementsByTagName("img");
var summ = summary_noimg;
if(img.length>=1) {
imgtag = '<span style="float:left; padding:0px 10px 5px 0px;"><img src="'+img[0].src+'" width="'+img_thumb_width+'px" height="'+img_thumb_height+'px"/></span>';
summ = summary_img;
}

var summary = imgtag + '<div>' + removeHtmlTag(div.innerHTML,summ) + '</div>';
div.innerHTML = summary;
}

//]]>
</script>
</head>

اس کے بعد Ctrl+F کی مدد سے مندرجہ ذیل کوڈ تلاش کریں۔

<data:post.body/>
 اب اس کو مندرجہ ذیل کوڈ کے ساتھ تبدیل کر دیں۔
<b:if cond='data:blog.pageType == "item"'>
<data:post.body/>
<b:else/>
<b:if cond='data:blog.pageType == "static_page"'>
<data:post.body/>
<b:else/>
<div expr:id='"summary" + data:post.id'><data:post.body/></div>
<script type='text/javascript'> createSummaryAndThumb("summary<data:post.id/>");
</script>
<a class='more' expr:href='data:post.url'>مکمل تحریر۔۔۔۔</a>
</b:if>
</b:if>
 محفوظ کرنے سے پہلے آپ بلاگ کا پریو دیکھ لیں اگر ٹھیک کام کر رہا ہے تو پھر محفوظ کردیں۔ اب آپ جب بھی کوئی تحریر یا مراسلہ شائع کریں گئے وہ سرِ ورق پہ خلاصہ کی صورت میں آئے گا قاری صرف ایک کلک کرکے مکمل تحریر کر سکے گا۔

مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

بھوک پر غذا کھانے کے فوائد


بھوک پر غذا کھانے کے فوائد
جس طرح تندرست انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ بھوک پر غذا کھائے اسی طرح مریض کے لئے تو اشد ضروری ہے کہ وہ بغیر شدید بھوک کوئی غذا نہ کھائیں۔ کیونکہ بھوک کی طلب نہ ہونا اس امر کی دلالت کرتا ہے کہ یا تو جسم میں پہلے ہی غذا موجود ہے یا پھر طلب غذا کے عضو میں خرابی ہے اس لئے لازم ہے کہ بغیر بھوک غذا نہ کھائی جائے، کیونکہ بغیر شدید بھوک کھائی ہوئی غذا خمیر بن جاتی ہے جو ایک قسم کا زہر ہوتا ہے جس سے انسان بیمار ہوجاتا ہے۔

1۔ شدید بھوک سے معدہ و انتڑیوں میں پڑا ہو خمیر جل جاتا ہے جس سے ہر قسم کے امراض جسم و خون سے بھاگ جاتے ہیں۔
2۔ شدید بھوک اگر تین دن بھی نہ لگے تو کسی قسم کی غذا نہ کھائیں البتہ چائے قہوہ یا کوئی پھل کھاسکتے ہیں۔
3۔ شدید بھوک سے دوران خون تیز ہوکر پورے جسم سے ہر قسم کے فضلات خارج ہوجاتے ہیں۔
4۔ شدید بھوک پر کھائی ہوئی غذا ہضم ہو کر خون بن جاتی ہے اس کے برعکس بغیر بھوک کھائی ہوئی غذا خمیر بن کر امراض میں اضافہ کردیتی ہے۔
5۔ شدید بھوک بعض امراض سے نجات حاصل کرنے کا بہترین راستہ ہے۔
6۔ ہر شخص کو اپنے مزاج کے مطابق اغذیہ ادویہ استعمال کرنی چاہیے، اگر مزاج کے مخالف استعمال کی گئیں تو نتیجہ امراض کی صورت میں ظاہر ہوگا۔

مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

بغیر ضرورت کھائی ہوئی غذا ضعف پیدا کرتی ہے

بغیر ضرورت کھائی ہوئی غذا ضعف پیدا کرتی ہے۔
دنیا میں کوئی غذا یا دوا ایسی نہیں ہے جو انسان کو بلاضرورت اور بلاوجہ طاقت بخشے مثلاً دودھ ایک مقوی غذا سمجھی جاتی ہے۔ لیکن جن لوگوں کے جسم میں بلغم و رطوبات اور ریشہ کی زیادتی ہو ان کے لیے سخت مضر ہے۔ گویا جن لوگوں کے دماغ اور اعصاب میں تحریک و تیزی اور سوزش ہو وہ اگر دودھ کو طاقت کے لئے استعمال کریں گے تو ان کا مرض روز بروز بڑھتا جائے گا اور وہ طاقتور ہونے کی بجائے کمزور ہوتے جائیں گے۔

اسی طرح دوسری مقوی اور مشہور غذا گوشت ہے ہر مزاج کے لوگ اس سے طاقت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایک فاضل حکیم جانتا ہے کہ گوشت کا ایک خاص مزاج ہے۔ اگر کسی انسان کا وہ مزاج نہ ہو تو اسکے لئے مفید ہونے کی بجائے نقصان دہ ہوتا ہے۔ مثلاً جن لوگوں کا بلڈپریشر ہائی ہو ان کو اگر بھنا ہوا گوشت کھلا دیا جائے تو شدید نقصان دے گا۔ اسی طرح جن لوگوں کے جگر و گردوں میں سوزش ہو انکو بھی گوشت طاقت دینے کی بجائے سخت نقصان دے گا۔

اسی طرح مقوی اور مشہور غذا گھی ہے۔ جو اس قدر ضروری ہے کہ تقریباً ہر قسم کی غذا تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن جن لوگوں کو ضعف جگر ہو تو اگر گھی کا استعمال کریں گے تو ان کے ہاتھ پاؤں بلکہ تمام جسم پھول جائے گا، سانس کی تنگی پیدا ہوجائے گی، ایسا انسان بہت جلد مرجائے گا۔

دنیا میں کوئی ایسی دوا مفرد یا مرکب نہیں ہے جس کو بلاوجہ اور بغیر ضرورت استعمال کریں اور وہ طاقت پیدا کرے۔ یہی وجہ ہے کہ فن علاج کو پیدا ہوئے ہزاروں سال گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی ایسی غذا یا دوا تحقیق نہیں ہوئی جو بلا ضرورت خون پیدا کرے، یا طاقت دے۔

آج کل مارکیٹ میں طب اور ایلوپیتھی کی ہزاروں ادویات ، مقوی، سپیشل ٹانک اور جنزل ٹانک کے ناموں سے فروخت ہورہی ہیں یہ ادویات نہ صرف ہمارے ملک کے کروڑوں روپے برباد کرہی ہیں بلکہ بہت ہی خطرناک امراض پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔
ان ادویات کے بے جا استعمال سے تپ دق، سل، ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر، فالج، عصبی امراض وغیرہ اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ ہر سال ہزاروں افراد ان میں گرفتار ہوکر مرجاتے ہیں۔
لیکن افسوس ہے کہ ملک کے کسی بھی طریقہ علاج کے معلاج نے ان مقوی پیٹنٹ ادویات کو فوری طور پر بند کرنے کا مشورہ نہیں دیا تاکہ ملک کی دولت اور قوم کی صحت برباد نہ ہو۔


مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

غذا کس قسم کی کھانی چاہیے؟


غذا کس قسم کی کھانی چاہیے؟
قانون مفرد اعضاء کے تحت غذا تین قسم کی ہوتی ہیں۔

اعصابی غذا: جس سے دماغ و اعصاب تحریک و تیزی میں آجاتے ہیں اس میں دودھ گھی، مکھن ملائی، جلیبیاں، مربہ گاجر ، گلقند سبزیوں میں توری کدو، ٹنینڈے، پیٹھا، اروی ، بھنڈی توری ، سری پائے، پھلوں میں تربوز، کیلا ، امرود ، مٹھے، خربوزے، گنا وغیرہ شامل ہیں۔

عضلاتی غذا: جس سے جسم کے عضلات و قلب تحریک میں آجاتے ہیں۔ ان میں مربہ آملہ مربہ گاجر ، مونگ پھلی، چھوہارے، منقٰی، قہوہ لونگ دار چینی،
سبزیوں میں کریلے، بینگن، ٹماٹر، آلو، گوبھی، اچار پکوڑے، دہی بھلے، آلو چھولے، کوئی گوشت ، اوجھری، مرغ، بٹیر، وغیرہ
پھلوں میں انار، آلو بخارہ ، جامن وغیرہ شامل ہیں۔

غدی غذا: جس سے جسم انسان کے جگر و غدد تحریک و تیزی میں آجاتے ہیں۔ اس میں مربہ ادرک، مغز بادام، آم، شہد، کھجور، اجوائن پودینہ کا قہوہ، سبزی گوشت جس میں زیادہ تر بکری ، دنبہ کا گوشت شامل ہیں۔ سرسوں کا ساگ، تارا میرا، میتھی، پودینہ، ادرک، لہسن، پیاز، سرخ مرچ کی چٹنی، مسور کی دال،
پھلوں میں آم، انگور، چلغوزہ، اخروٹ، پپیتہ وغیرہ شامل ہیں۔

کوئی بھی مریض ہو اس کے جسم میں انہیں غذاؤں میں سے کسی غذا کی کمی ہوگی۔ لہذا انہیں میں سے کوئی ایک غذا تجویز کرنا پڑے گی۔
مثلاً کسی مریض کے جسم میں رطوبات بلغم بڑھ گئی ہیں۔ یا دوسرے لفظوں میں اس کے اعصاب و دماغ تحریک و تیزی میں ہیں۔ اس کے قلب وعضلات کمزور ہوگئے ہیں۔ جسے قانون مفرد اعضاء میں تسکین قلب و عضلات کہتے ہیں۔ لہذا معالج ایسے مریض کو عضلاتی غذا یعنی محرک قلب و عضلات کہتے ہیں۔ اس سے مریض کو نزلہ ریشہ ، زکام، بلغم کھانسی، دست، قے اور رطوبات کی کثرت میں کمی واقع ہوکر آہستہ آہستہ شفا ہوجائے گی۔
اسی طرح کسی مریض کے عضلات تحریک کی وجہ سے اس کے جگر و غدد کمزور ہو کر سکون اختیار کر گئے ہیں۔ ایسے مریض کو معالج، محرک غدد و جگر غذا تجویز کرے گا، جس سے سودا کی کثرت ریح دردیں، درد معدہ، اختلاج قلب وغیرہ تک غائب ہوجائیں گے۔

مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

کھانے پینے کے متعلق حکم الٰہی

كُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ
کھاؤ اور پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو۔ (7:31)۔

کھانے پینے کے متعلق اللہ تعالٰی نے رازق مخلوق ہوتے ہوئے اپنے نائب انسان کو اجازت دی کہ اپنی ضرورت کے مطابق کھائے اور پئے
لیکن 
ساتھ تنبیہ کردی کہ کھانے پینے کے متعلق اجازت ضرور ہے لیکن اگر جسم و اعضاء کی ضرورت کو مدنظر نہ رکھا گیا تو تمہارا یہ فعل و عمل اسراف میں شمار ہوجائے گا، حلال اور طیب غذا بھی اسراف میں شمار ہوجائے گی جو میرے( اللہ کے) حکم زبردست خلاف ورزی ہوگی۔ 

اسراف کرنے والوں کے ساتھ اللہ تعالٰی کا برتاؤ

اللہ تعالٰی نے اسراف کرنے والوں کو سزا کے طور پر کہا کہ تم باوجود اسراف سے منع و روکنے کے باز نہ آئے تو
إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا
درج بالا حکم الٰہی کو گہری نظر سے دیکھا جائے تو بہت سے رموز و اسرار آشکار ہوتے ہیں۔
كُلُواْ وَاشْرَبُواْ کہہ کر کھانے پینے کی اجازت ضرور دی گئی ہے۔
 لیکن تنبیہ (وَلاَ تُسْرِفُواْ) سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانا پینا بلاوجہ بلا ضرورت نہیں۔ بلکہ اپنے جسم و اعضاء کی ضرورت کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ورنہ تم سے اسراف ہوجائے گا۔ اور اسراف کی سزا یہ ہے کہ اللہ انہیں پسند نہیں فرماتا۔
ظاہر ہے اللہ تعالٰی جس بندے سے ناراض ہوجائیں تو اسے تندرستی کی بجائے بیماری ہی دیں گے۔
لہذا ہمیں اللہ تعالٰی کے حکم اور تنبیہ کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے تاکہ اللہ تعالٰی کے حکم کی خلاف ورزی نہ ہو۔

 


مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

غذا کے بارے میں ابتدائی معلومات


ہمارا جسم ایک مشین کی طرح ہے جسے آپ کار یا گاڑی کے انجن سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ کار کے انجن میں پٹرول جل کر توانائی مہیا کرتا ہے۔
جبکہ ہمارے جسم میں خوراک جل کر توانائی مہیا کرتی ہے۔
جو غذائیں جل کر جسم میں توانائی مہیا کرتی ہیں۔ انہیں توانائی مہیا کرنے والی غذائیں کہا جاتا ہے۔
مثلاً چینی، نشاستہ، خوردنی تیل گھی، اور چربی وغیرہ۔
ان مشینوں اور انسانی جسم میں فرق یہ ہے کہ انسانی جسم قدوقامت میں بڑھتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ بچپن سے جوانی تک جسم کے مختلف اعضاء میں نشوونما کی وجہ سے تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ اس نشوونما کے لیے مطلوبہ بنیادی مواد غذاؤں سے ہی پورا ہوتا ہے۔ ایسی غذائیں جو جسم کے قدوقامت میں نشونما کا باعث بنتی ہیں۔ نشوونما کرنے والی غذائیں کہلاتی ہیں۔ جیسے پروٹین جو دالوں اور پھلی قسم کی اجناس، گوشت، مچھلی، دودھ، اور انڈے وغیرہ سے حاصل کی جاتی ہیں۔
کار کے انجن میں دوسرے تیل بھی استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے موبل آئل اور بریک آئل وغیرہ جو انجن میں جلنے کا کام تو نہیں کرتے لیکن انجن کی صحیح حالت کے لیے ضروری ہیں۔ انسانی خوراک میں یہی حیثیت وٹامنز، نمکیات، اور معدنیات کو حاصل ہے۔
یہ وٹامنز جسم کو توانائی تو مہیا نہیں کرتے لیکن جسم کو دوسری غذاؤں سے توانائی حاصل کرنے میں مدد ضرور کرتے ہیں۔ وٹامنذ کو حفاظتی خوراکیں بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سبزیوں اور پھلوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔ ہمارے جسم میں معدنیات اور نمکیات بھی قلیل مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ مثلاً کیلشیم ہڈیوں کا اہم جزو ہے اور فولاد خون کا ایک حصہ ہے۔ سوڈیم اور پوٹاشیم جسم کے حضوں کی کارکردگی کے لیے ضروری ہیں۔
پانی ہمارے جسم کا ایک اہم جزو ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ سارے جسمانی وزن کا ساٹھ فیصد پانی پر مشتمل ہے مختلف اعضاء کے اندر پانی کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔ اور تھوڑی سی کمی بھی جسمانی کارکردگی پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ

مائیکروسافٹ آفس , Microsoft Office 2003


آفس استعمال کے لیے ایک بہترین سافٹوئیر
سائز :322 ایم بی
ڈاؤنلوڈ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مکمل تحریر۔۔۔۔۔ِ