بغیر ضرورت کھائی ہوئی غذا ضعف پیدا کرتی ہے

بغیر ضرورت کھائی ہوئی غذا ضعف پیدا کرتی ہے۔
دنیا میں کوئی غذا یا دوا ایسی نہیں ہے جو انسان کو بلاضرورت اور بلاوجہ طاقت بخشے مثلاً دودھ ایک مقوی غذا سمجھی جاتی ہے۔ لیکن جن لوگوں کے جسم میں بلغم و رطوبات اور ریشہ کی زیادتی ہو ان کے لیے سخت مضر ہے۔ گویا جن لوگوں کے دماغ اور اعصاب میں تحریک و تیزی اور سوزش ہو وہ اگر دودھ کو طاقت کے لئے استعمال کریں گے تو ان کا مرض روز بروز بڑھتا جائے گا اور وہ طاقتور ہونے کی بجائے کمزور ہوتے جائیں گے۔

اسی طرح دوسری مقوی اور مشہور غذا گوشت ہے ہر مزاج کے لوگ اس سے طاقت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایک فاضل حکیم جانتا ہے کہ گوشت کا ایک خاص مزاج ہے۔ اگر کسی انسان کا وہ مزاج نہ ہو تو اسکے لئے مفید ہونے کی بجائے نقصان دہ ہوتا ہے۔ مثلاً جن لوگوں کا بلڈپریشر ہائی ہو ان کو اگر بھنا ہوا گوشت کھلا دیا جائے تو شدید نقصان دے گا۔ اسی طرح جن لوگوں کے جگر و گردوں میں سوزش ہو انکو بھی گوشت طاقت دینے کی بجائے سخت نقصان دے گا۔

اسی طرح مقوی اور مشہور غذا گھی ہے۔ جو اس قدر ضروری ہے کہ تقریباً ہر قسم کی غذا تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن جن لوگوں کو ضعف جگر ہو تو اگر گھی کا استعمال کریں گے تو ان کے ہاتھ پاؤں بلکہ تمام جسم پھول جائے گا، سانس کی تنگی پیدا ہوجائے گی، ایسا انسان بہت جلد مرجائے گا۔

دنیا میں کوئی ایسی دوا مفرد یا مرکب نہیں ہے جس کو بلاوجہ اور بغیر ضرورت استعمال کریں اور وہ طاقت پیدا کرے۔ یہی وجہ ہے کہ فن علاج کو پیدا ہوئے ہزاروں سال گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی ایسی غذا یا دوا تحقیق نہیں ہوئی جو بلا ضرورت خون پیدا کرے، یا طاقت دے۔

آج کل مارکیٹ میں طب اور ایلوپیتھی کی ہزاروں ادویات ، مقوی، سپیشل ٹانک اور جنزل ٹانک کے ناموں سے فروخت ہورہی ہیں یہ ادویات نہ صرف ہمارے ملک کے کروڑوں روپے برباد کرہی ہیں بلکہ بہت ہی خطرناک امراض پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔
ان ادویات کے بے جا استعمال سے تپ دق، سل، ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر، فالج، عصبی امراض وغیرہ اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ ہر سال ہزاروں افراد ان میں گرفتار ہوکر مرجاتے ہیں۔
لیکن افسوس ہے کہ ملک کے کسی بھی طریقہ علاج کے معلاج نے ان مقوی پیٹنٹ ادویات کو فوری طور پر بند کرنے کا مشورہ نہیں دیا تاکہ ملک کی دولت اور قوم کی صحت برباد نہ ہو۔


0 تبصرہ جات::

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔