کھانے پینے کے متعلق حکم الٰہی

كُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ
کھاؤ اور پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو۔ (7:31)۔

کھانے پینے کے متعلق اللہ تعالٰی نے رازق مخلوق ہوتے ہوئے اپنے نائب انسان کو اجازت دی کہ اپنی ضرورت کے مطابق کھائے اور پئے
لیکن 
ساتھ تنبیہ کردی کہ کھانے پینے کے متعلق اجازت ضرور ہے لیکن اگر جسم و اعضاء کی ضرورت کو مدنظر نہ رکھا گیا تو تمہارا یہ فعل و عمل اسراف میں شمار ہوجائے گا، حلال اور طیب غذا بھی اسراف میں شمار ہوجائے گی جو میرے( اللہ کے) حکم زبردست خلاف ورزی ہوگی۔ 

اسراف کرنے والوں کے ساتھ اللہ تعالٰی کا برتاؤ

اللہ تعالٰی نے اسراف کرنے والوں کو سزا کے طور پر کہا کہ تم باوجود اسراف سے منع و روکنے کے باز نہ آئے تو
إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا
درج بالا حکم الٰہی کو گہری نظر سے دیکھا جائے تو بہت سے رموز و اسرار آشکار ہوتے ہیں۔
كُلُواْ وَاشْرَبُواْ کہہ کر کھانے پینے کی اجازت ضرور دی گئی ہے۔
 لیکن تنبیہ (وَلاَ تُسْرِفُواْ) سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانا پینا بلاوجہ بلا ضرورت نہیں۔ بلکہ اپنے جسم و اعضاء کی ضرورت کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ورنہ تم سے اسراف ہوجائے گا۔ اور اسراف کی سزا یہ ہے کہ اللہ انہیں پسند نہیں فرماتا۔
ظاہر ہے اللہ تعالٰی جس بندے سے ناراض ہوجائیں تو اسے تندرستی کی بجائے بیماری ہی دیں گے۔
لہذا ہمیں اللہ تعالٰی کے حکم اور تنبیہ کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے تاکہ اللہ تعالٰی کے حکم کی خلاف ورزی نہ ہو۔

 


0 تبصرہ جات::

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔