غیر اللہ سے مدد؟



غیر اللہ سے مدد؟
اسلام کی بنیاد ان پر ہے۔
اللہ تعالیٰ کو ایک ماننا اور اس کی ذات برحق کو اس کی مکمل صفات کے ساتھ ماننا۔
حضرت محمد ﷺ کو اللہ تعالٰی کا آخری نبی اور رسول ماننا یعنی ختم نبوت پر ایمان رکھنا۔
ان دونوں معاملات میں کسی قسم کی کمی بیشی یا کوتاہی قابل قبول نہیں حتٰی کہ شائبہ اور تھوڑا سا شک بھی گوارہ نہیں۔ قران مجید میں سورۃ فاتحہ کی یہ آیت اس کا مکمل ترین خلاصہ ہے۔
ایاک نعبد وایاک نستعین
ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتےہیں۔
ہر نماز میں ہم یہ آیت کریمہ تلاوت کرکے بار بار اللہ سے عہد کرتے ہیں  کیوں کرتے ہیں اس لیے کہ خالق و مالک کو یہ پسند نہیں کہ اسکی مخلوق اس کے علاوہ کسی دوسرے سے مدد طلب کرے ۔
اللہ سبحان وتعالٰی نے یہ حق کسی نبی اور رسول تک کو نہیں دیا اگر آپ نبی اکرمﷺ کی حیات مبارکہ کا مطالعہ کریں تو آپ کو کسی جگہ پر نظر نہیں آئے گا جہاں آپ ﷺ نے مسلمانوں کو اللہ کے علاوہ کسی کو پکارنے کی اجازت دی ہو۔
یاد رہے کہ اس مادی دنیا میں کسی دوسرے انسان سے انسانی مدد مانگنا کوئی بری بات نہیں ہم انسان ہیں اور اس معاشرتی دنیا میں ہمارا دوسرے انسانوں سے لین دین لگا رہتا ہے۔ لیکن کسی انسان کو اللہ کی جگہ رکھ کر مدد طلب کرنا حرام اور گناہ ہے۔ اس دنیا کا نظام اللہ تعالیٰ نے پیدا  فرمایا ہے اور دنیاوی اسباب بھی اللہ تعالٰی نے ہی پیدا فرمائے ہیں

0 تبصرہ جات::

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔